ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / حکومت گؤ رکشا کے نام پر غنڈہ گردی کرنے والوں پر سخت کارروائی کرے:این سی پی

حکومت گؤ رکشا کے نام پر غنڈہ گردی کرنے والوں پر سخت کارروائی کرے:این سی پی

Sat, 15 Jul 2017 20:25:17  SO Admin   S.O. News Service

ممبئی15جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ملک بھر میں جاری گؤرکشکوں کی غنڈہ گردی اب مہاراشٹر میں بھی پہونچ چکی ہے اور ناگپور کے بارسانگی گاؤں میں بیف لے جانے کے الزام میں اسماعیل نامی ایک شخص کو مارا پیٹا گیا جو ریاست کی فرقہ وارانہ صورت حال کو خراب کرنے کی ایک منصوبہ بند کوشش ہے۔ اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان نواب ملک نے اسے افسوسناک قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مارپیٹ کرنے والے تمام لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔راشٹروادی کانگریس پارٹی کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواب ملک نے کہا کہ نام نہاد گؤ رکشکوں کے ذریعے بیف لانے لیجانے یا استعمال کرنے کے شک میں مسلمانوں ودلتوں پر قاتلانہ حملے ہورہے ہیں اور اس میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے جس سے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔

اس لئے حکومت کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ کن کن جانوروں کے گوشت بیف میں شمار کئے جائیں گے اور اس تعلق سے لوگوں کو خبردار کرے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں گؤرکشا کے نام پر دہشت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہریانہ، جھارکھنڈ، اترپردیش ودیگر ریاستوں میں بیف کے نام پر لوگوں کو قتل کیا گیا اور اب یہ غنڈہ گردی مہاراشٹر میں بھی پہونچ چکی ہے۔ ناگپور کے کٹول تعلقہ کے بارسانگی گاو ں میں اسماعیل شاہ نامی شخص کو بیف لے جانے کی شک میں مارا پیٹا گیا ہے۔

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسماعیل شاہ ناگپور میں قانون کے مطابق جاری مذبح خانے سے گوشت لاکر فروخت کیا کرتا تھا۔ لیکن گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں اسے نام نہاد گؤرکشکوں نے مارا پیٹا ۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کا فوری طور پر وزیراعلیٰ کو نوٹس لینا چاہئے اور اسماعیل شاہ کو مارنے پیٹنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہئے کہ وہ بیف کیا ہے؟ اس کی تعریف کرے کیونکہ بیف میں گائے ، بیل سمیت بھینسوں کے بھی گوشت شامل ہیں۔ گائے وبیلوں کے ذبیحے پر پابندی عائد ہے لیکن بھینسوں کے ذبیحے پر پابندی نہیں ہے ، اس لئے بھینسوں کے گوشت لانے لے جانے اور استعمال کرنے پر کوئی روک نہیں ہے۔ اس تعلق سے حکومت کو عوامی بیداری لانی چاہئے تاکہ گؤرکشا کے نام پر غریبوں، مسلمانوں اور دلتوں پر کوئی زیادتی نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں گؤرکشا کے نام پر یہ دوہرا واقعہ ہے جب کسی کو مارا پیٹا گیا ہے۔ اس سے قبل واشم ضلع میں بھی اسی طرح کا واقعہ ہوا تھا۔ ناگپور ضلع کا واقعہ دوسرا واقعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح قانون اپنے ہاتھ میں لینے والے غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی گئی تو اس طرح کی واردات کا سلسلہ بڑھتا جائے گا جس سے ریاست میں فرقہ وارانہ صورت حال مزید ابتر ہوتی جائے گی۔ اس لئے حکومت سے ہمارامطالبہ ہے کہ جو لوگ بھی اس طرح کی غنڈہ گردی میں شامل ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔


Share: